رمضان المبارک ، کم خوراکی اور شفا انٹرنیشنل اسلام آبادکا HEAL-Ramadan پروگرام

جہاں اس ماہ میں عامة المسلمین
عبادات اور صدقات و خیرات کی کثرت کرتے ہیں ،وہیں ہمارے معاشرے میں عمومی طور پر
بسیار خوری اس کا ایک لازمی جزو بن کر رہ گئی ہے۔بجائے اس کے کہ روزہ رکھ کر انواع
و اقسام کے کھانوں سے ایک ماہ پرہیز کیا جائے اور سادہ بود و باش کی عادت ڈالی
جائے، الٹا افطار پارٹیوں کے نام پر متعدد کھانے بنا کر بے جا اسراف کیا جاتا ہے
اور عام گھروں میں بھی بے شمارچیزیں روزانہ کے حساب سے بنتی ہیں۔
اس کا ایک سادہ سا حساب یوں لگا لیں کہ بظاہر روزہ
ہونے کی وجہ سے ایک وقت یعنی دوپہر کا کھانا نہیں پکتا، لیکن عملاً ہر گھرانے کے
اخراجات اس ماہ میں دو سے تین گنا ہو جاتے ہیں اور یہ صرف اور صرف کھانے پینے کے
حوالے سے اعداد و شمار ہیں۔
ان سے جہاں روحانی طور پر
تزکیہِ نفس کی طرف کما حقہ توجہ نہ دے سکنا، اور فالتو اخراجات بلکہ اسراف جیسے
نقصانات ہوتے ہیں، وہیں جسمانی طور پر ایک اہم ترین نقصان صحت کی خرابی کا ہوتا ہے
جس کی طرف عمومی طور پر لوگوں کی توجہ نہیں ہوتی اورنہ ہی کوئی اس کو سنجیدگی سے
لیتا ہے۔
قدرتی طور پر ہم مسلمانوں کو رمضان المبارک ایک
انعام کی صورت میں میسر ہے۔ اگر ہم پورے سال میں صرف یہ ایک ماہ ہی روزہ کی حقیقت
کو مدِّنظر رکھتے ہوئے کم خوراکی کے ساتھ اچھے طریقے سے گزار لیں تو اس سے بڑی حد
تک مطلوبہ طبی فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔
طبی تحقیق اور تجربے سے یہ بات ثابت ہے کہ اچھی صحت اور لمبی عمر کے حصول میں چار عوامل بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں متوازن غذا ، مناسب وزن اور جسمانی ساخت، باقاعدگی کے ساتھ ورزش اورتمباکو نوشی سے اجتناب شامل ہیں۔یہ بات بھی تحقیق سے ثابت شدہ ہے کہ کم خوارکی اور بالخصوص کئی گھنٹوں تک کوئی خوراک نہ لینے کا دورانیہ انسانی بدن کے اعضا organsاور ان کے افعال functionsکو بہتر بناتا ہے اور بہت سی بیماریوں مثلاً شوگر یا ذیابیطس،کولیسٹرول، بلڈ پریشر،کینسر، جوڑوں کے درد اور بیماریاں،اور دل کے عوارض سے بچا تا ہے اور ان کے خلاف جسم میں قوتِ مدافعت پیدا کرتا ہے۔
اس حوالے سے شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کے
ریسرچ ڈیپارٹمنٹ اور شفا تعمیرِ ملت یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے رمضان
المبارک کے دوران HEAL-Ramadanکے نام سے ایک معلوماتی اورتحقیقی پروگرام کا آغاز
کیا جارہا ہے جس میں اندازاً تین سے ساڑھے تین لاکھ لوگوں کوشامل کیا جائے گا۔
اس پروگرام کے ذریعے لوگوں کو نہ صرف روزہ رکھنے کے
دینی اور روحانی پہلوؤں کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں گی بلکہ روزے کی وجہ
سے کم خوراکی اور اس سے حاصل ہونے والے مطلوبہ طبی فوائد سے بھی آگاہ کیا جائے
گا۔اس پروگرام میں حصہ لینے والوں کو بذریعہ SMSاور پیغام رسانی کے دوسرے ذرائع سے
رمضان المبارک میں اپنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے سائنسی اور طبی مشورے بھی فراہم
کیے جائیں گے۔
معلوماتی پیغامات کا مقصد پروگرام کے شرکاء کومسلسل
یاددہانی کے ساتھ ساتھ معلوماتی پیغامات کے ذریعے طبی نقطہ نگاہ سے مناسب خوراک
اور دیگر عوامل کے متعلق آگاہی دینا ہے۔جو احباب اس پروگرام میں شریک ہونا چاہیں
وہ کالم کے آخر میں دیے گئے لنک linkپر کلکclickکر کے چند معلومات فراہم کر کے اس
میں رجسٹر ہوسکتے ہیں اور اس پروگرام کا حصہ بن سکتے ہیں۔
تمام دنیا میں موجود مذاہب میں روزہ یا کم خوراکی یا کسی بھی صورت میں fastingکو بڑی اہمیت دی جاتی ہے ، اور ہمارے مذہب اسلام میں تو روزہ اسلام کے بنیادی /اساسی ارکان میں شامل ہے۔Fastingیاروزہ یا کم خوراکی کے متعلق کئی عشروں سے طبی تحقیق جاری ہے، لیکن موجودہ چند سالوں میں جبکہ سائنس بظاہر اپنی ترقی کے عروج پرجاتی نظر آتی ہے،اس موضوع پر خاطر خواہ کام ہوا ہے۔
بنیادی بات جو اب تک تحقیق سے ثابت ہوئی ہے وہ یہ
ہے کہ روزہ رکھنے یا دوسری صورت میں خوراک کی مقدار اور اس کے اوقات کو محدود کرنے
سے بہت سارے طبی فوائد کا حصول ممکن ہے۔میڈیکل سائنس میں اس کے لیے intermittent
fasting اور time restriced fasting کی اصطلاحات استعمال کی جاتی ہیں۔
intermittent fastingسے مراد یہ ہے کہ ہفتے میں ایک دو دن خوراک انتہائی کم کر دی جائے ، مثلاً اگر آپ معمول میں روزانہ دو یاتین مرتبہ کھانا کھاتے ہیں تو اب ایک دفعہ کھائیں، یا ایسا ہفتے میں دو یا تین دن کیا جائے یا ہر دوسرے دن ایسا کیا جائے۔
intermittent fastingسے مراد یہ ہے کہ ہفتے میں ایک دو دن خوراک انتہائی کم کر دی جائے ، مثلاً اگر آپ معمول میں روزانہ دو یاتین مرتبہ کھانا کھاتے ہیں تو اب ایک دفعہ کھائیں، یا ایسا ہفتے میں دو یا تین دن کیا جائے یا ہر دوسرے دن ایسا کیا جائے۔
اس کے برعکس time restricted fasting یا TRF میں دن
بھر میں 15 سے 18گھنٹوں تک کچھ نہیں کھایا جاتا اور باقی ماندہ 6 سے 9 گھنٹوں میں
خوراک لی جاتی ہے۔ اسلام میں مذکورہ بالا دونوں اقسام کی کم خوراکی کی بڑی تاکید
ہے اور ہمارے اکابرین کا اس پر عمل تاریخ سے ثابت ہے۔ خود نبی کریم روؤف الرحیمﷺ
کی زندگی کم خوراکی کا اعلی ترین نمونہ ہے اور ان کے صحابہ رضوان اللہ علیھم
اجمعین بھی اپنی اپنی زندگیوں میں عمومی طور پر اسی پر عمل پیرا رہے۔
سو اس لحاظ سے دیکھا جائے اوراس نیت سے اس پر عمل
کیا جائے کہ یہ ہمارے پیارے نبی ﷺکا عمل تھا توفرض کی ادائیگی اور طبی فوائد کے
حصول کے ساتھ ساتھ سنتِ رسول پر عمل کرنے کا ثواب ملنے کی بھی قوی امید بلکہ یقین
ہے۔بنظرِ عمیق دیکھیں تو رمضان المبارک TRFکی انتہائی عمدہ مثال ہے جس کے دوران
سحر سے لے کر افطار تک کے اوقات یعنی قریب قریب دن کے 12 سے 14گھنٹوں میں کچھ بھی
کھانے پینے پر مکمل پابندی ہوتی ہے اور صرف سحر اور افطار کے محدود اوقات میں ہی
کچھ نہ کچھ خوراک لی جاتی ہے۔
اس حوالے سے یہ بات سمجھنا اشد ضروری ہے کہ خوراک کی کمی کا اصول کیا ہے؟کیونکہ اس کو درست طور پر سمجھے اور پھر عمل کیے بغیر مطلوبہ فوائد حاصل نہیں کیے جا سکتے۔کم خوراکی کا اصول یہ ہے کہ محدود اوقات میں کھانے پینے کے وقفے کو اندھادندھ خوراک لینے کے لیے استعمال نہ کیا جائے بلکہ اس دوران عام خوراک استعمال کی جائے اور بے تحاشا کھانے سے گریز کیا جائے۔
Heal-Ramadanپروگرام کا بنیادی مقصد بھی اسی نقطہ کو
اجاگر کرنا ہے کہ سحر اور افطار کے اوقات میں بسیار خوری کی بجائے کم اور متوازن
خوراک استعمال کی جائے۔عام معمول کے مطابق دن بھر میں مرد حضرات 2500KCalاور
خواتین 2000KCalخوراک استعمال کرتی ہیں۔عام طور پر ہم ناشتے میں 600KCal، دوپہر کے
کھانے میں800-KCal600 اور رات کے کھانے میںKCal800-1000استعمال کرتے ہیں۔
یہ وہ خوراک ہے جویا وزن کو بڑھاتی ہے یا پھر
بدستور اسی حالت میں برقرار رکھتی ہے۔رمضان المبارک کے دوران صبح کا ناشتہ اور
دوپہر کا کھانا اور شام کی چائے وغیرہ ختم ہوجاتے ہیں، یعنی قریباً
1800-1500KCaliہماری روزانہ کی خوراک میں سے کم ہوجاتی ہیں۔اب اگر سحر میں تقریباً
800KCalاور افطار میں 800-KCal1000کی خوراک لی جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم عام
معمول سے 500-800 KCalکم خوراک لے رہے ہیں۔
اس رجحان کو اگر جاری رکھا جائے تو ہم رمضان
المبارک کے دوران 5 کلوگرام تک وزن باآسانی کم کر سکتے ہیں۔
لیکن یہ یاد رہے کہ ہمارا مقصد صرف وزن کم کرنا نہیں، بلکہ اس کا سب سے اہم فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس کم خوراکی کے دوران بدن کے اعضاء کو آرام ملتاہے اور وہ بدن کے خلیات کے افعال کو بہتر بناتے ہیں، جس سے بہت سی بیماریوں میں افاقہ /بچاؤہوتا ہے۔
لیکن یہ یاد رہے کہ ہمارا مقصد صرف وزن کم کرنا نہیں، بلکہ اس کا سب سے اہم فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس کم خوراکی کے دوران بدن کے اعضاء کو آرام ملتاہے اور وہ بدن کے خلیات کے افعال کو بہتر بناتے ہیں، جس سے بہت سی بیماریوں میں افاقہ /بچاؤہوتا ہے۔
اس بات کو اس مثال سے سمجھیے کہ اگر کسی گاڑی
یامشین کا انجن متواتر استعمال ہوتا رہے تو اس میں خرابی کا امکان پیدا ہو جاتا
ہے، لیکن اگر اس کو چند گھنٹوں کے لیے بند کردیا جائے تو اس کے بعد استعمال پر اس
کی کارکردگی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔لیکن یہ بھی یاد رہے کہ چند گھنٹوں کے آرام کے
بعد اگر اسی انجن کوغیر ضروری طور پر زیادہ استعمال کیا جائے تو فائدہ کی بجائے
نقصان کا اندیشہ ہوگا۔
بعینہ یہی صورتحال انسانی جسم اور اس کے اعضاء کے
افعال کی ہے۔یعنی اگر ہم رمضان المبارک کے دوران معمول بن جانے والی کم خوراکی کو
رمضان المبارک کے بعد بھی جاری رکھیں تو اس سے خاطر خواہ فائدے حاصل کیے جاسکتے
ہیں۔ لیکن اگر ایک ماہ کے بعد ہم ایک بار پھر واپس اسی خوراک پر چلے جائیں تو وہ
اعضاء جو آرام ملنے کے باعث بہتر کام کرنا شروع ہو گئے تھے، ان پر پھر سے دباؤ آنا
شروع ہو جاتا ہے اوراگر بسیار خوری کرنا شروع کر دیں تو ظاہر ہے اعضاء کو معمول سے
زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے انسان مختلف اقسام کی بیماریوں کا آسان شکار
بن جاتا ہے۔
HEAL-Ramadan پروگرام کی رجسٹریشن جمعہ 24اپریل 2020 تک جاری رہے گی۔


















