ملک پاکستان کی اگر موجودہ حالات کو دیکھا جائے تو
ہمیں اس چیز کا احساس کہیں نہ کہیں لازمی ہوگا۔ کہ اس مشکل گھڑی میں ہم گھروں میں
سکون سے سانس لے رہے ہیں۔ ہمیں اس چیز کا شاید علم ہی نہیں کیونکہ ہمیں تو حفاظتی
اقدامات کی بنا پر دفاتر، سکولوں اور کالجوں سے چھٹیاں دے دی گئی ہیں۔ مگر حقیقت
اس سے بالکل مختلف ہے ۔
جی ہاں والدین کے چاند جیسے بچے جان کی پرواہ کیے
بغیر اپنی ذمہ داری بخوبی سرانجام دے رہے ہیں۔
انسانی فطرت کا تقاضہ ہے کہ انسان سب سے پہلے اپنی
جان کو محفوظ بناتا ہے۔ مگر ان گمنام ہیروز کو اپنی جان سے زیادہ دوسروں کی جان کی
فکر پڑی ہے نہ انہیں کھانے کا پتہ ہے،نہ آرام کا پتہ ہے بس مگن ہو کر اپنے آپ کو
ملک کی عزت و بقا کے لیے پیش کیا ہوا ہے۔ ادھر آپ سوچتے ہوں گے کہ وہ گمنام ہیروز
ہیں توہیں کون؟ بالکل یہ گمنام ہیروز وہ ہیں جو
ڈاکٹر زکی شکل میں مریضوں کی خدمت کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر زکی شکل میں مریضوں کی خدمت کر رہے ہیں۔
یہ گمنام ہیروز وہ ہیں جو ریسکیو 1122 کی شکل میں
لوگوں کی بروقت جان بچا رہے ہیں۔یہ گمنام ہیروز وہی شیر دل فوج کے جوان ہیں جن کا
کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے۔لیکن وہ ہر مشکل گھڑی میں پیش پیش ہوتے ہیں۔ یہ گمنام
ہیروز پولیس کی شکل میں حفاظتی اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں۔ وہ گمنام ہیروز وہی
صحافی ہیں جو سب کو حالات سے بروقت آگاہ کر رہے ہیں۔
اگر ان سب گمنام ہیروز جن کی وجہ سے آپ گھر
میں سکون کا سانس لے رہے ہیں۔ براہ کرم ان گمنام ہیروز کی جان کی حفاظت آپ کے
ہاتھوں میں ہے۔ اگر آپ گھر میں رہیں گے تو اس وبا پر جلد از جلد قابو پالیا جائے
گا۔ مگر آپ سب گھر میں نہ رہے تو نہ صرف آپ گمنام ہیروز کو پریشانی میں مبتلا کریں
گے۔ بلکہ آپ کی وجہ سے پوری قوم اذیت کا شکار ہو سکتی ہے۔
.........ان تمام گمنام ہیروز کو میرا سلام۔


No comments: